ایک نوجوان نے ایک بزرگ کی خدمت میں حاضر کر عرض کیا کہ آپ فرماتے ہیں کہ بد نظری سے پرہیز کرو ، لیکن بازار میں جاتے ہوئے مجھ سے اپنی نظروں کی حفاظت نہیں ہوتی ، نوجوان ہو اور بازار میں بے پردہ لڑکی کو دیکھ کر نظر اس کی طرف اٹھ ہی جاتی ہے ، کیا کروں
بزرگوں نے کہا کہ میں یہ راز سمجھا دوں گا پہلے میرا ایک کام کرو
یہ دودھ کا پیالہ فلاں بزرگ کو دے کر آؤ جو بازار کے دوسرے سرے پر رہتے ہیں ، لیکن ایک شرط ہے کہ پیالے میں سے دودھ بالکل نہ گرے
نوجوان نے کہا کہ بالکل بھی نہیں گرے گا ، ان بزرگوں نے کہا کہ اچھا میں ایک مضبوط سا آدمی تمہارے ساتھ کر دیتا ہوں اگر دودھ کا ایک قطرہ بھی گرا تو وہ وہیں بازار میں تمہیں دو جوتے لگائے گا
نوجوان نےکہا کہ منظور ہے ، بزرگ نے ایک پیالہ دودھ کا بھر کے نوجوان کو دے دیا اور ایک آدمی ساتھ کر دیا ،
اب نوجوان نے بڑی احتیاط سے بغیر دودھ کو گرائے وہ پیالہ بازار کے دوسرے کونے پر رہنے والے بزرگ کو پہنچا دیا ، اور خوشی خوشی واپس آیا اور کہا کہ حضرت میں نے وہ پیالہ پہنچا دیا ہے اب آپ مجھے نظر کی حفاظت کا طریقہ بتا ئیں
بزرگ نے پوچھا دودھ گرا تو نہیں تو اس نے کہا کہ نہیں بالکل نہیں بزرگ نے پوچھا اچھا یہ بتاؤ کہ جاتے ہوئے کتنی شکلوں کو دیکھا نوجوان کہنے لگا کہ ایک بھی نہیں پوچھا کیوں تو اس نے جواب دیا کہ میرا سارا دھیان پیالے کی طرف تھا کہ کہیں دودھ نہ کر جائے کیونکہ اگر دودھ گرتا تو مجھے دو جوتے لگتے اور بازار میں میری رسوائی ہو جاتی ، اسلیئے میرا کسی کی طرف دھیان نہیں گیا
بزرگ نے کہا کہ یہی اللہ والوں کا حال ہوتا ہے کہ وہ ہر وقت اپنے دل کے پیالے پر نگاہ رکھتے ہیں اور اسے چھلکنے نہیں دیتے کیونکہ انہیں پتہ ہوتا ہے کہ اگر گناہ کی وجہ سے پیالہ چھلک گیا ، نظر بہک گئی تو قیامت والے دن سب کے سامنے رسوائی ہو گی
اللہ کا خوف اور روز قیامت رسوائی کا اندیشہ ہو تو کبھی بھی بد نظری نہ ہو گی